جیسے جیسے وقت گزرتا جاتا ھے
زخم تمہارے ہجر کا بھرتا جاتا ھے
پانی میں اک عکس بکھرتا جاتا ھے
دل کی غربت سارے گھر میں پھیل گئی
تصویروں سے رنگ اترتا جاتا ھے
بجھتی آنکھ کے سائے پھیلتے جاتے ھیں
شام کا منظر اور نکھرتا جاتا ھے
"محسن"اس نے دل کا شہر اجاڑ دیا
میں سمجھا تھا بخت سنورتا جاتا ھے
0 comments: