TOP

محبت شاعری ہرگز نہیں ہے


محبت شاعری ہرگز نہیں ہے

ٹھیک کہتے ہیں

محبت تو کسی بے دیپ قبرستان کی

بوسیدہ سی اک قبر پر وہ نصب کتبہ ہے

کے جس پر صاف لکھا ہو

شہید راہ الفت

عاشق ناکام کا مرقد

محبت ایک کتبہ ہے

لگا ہوتا ہے جو اکثر

کبھی لیلی کے مرقد پر

کبھی مجنوں کی حسرت پر

کبھی سونی کے مٹکے پر

کبھی رانجھے کے تیروں پر



محبت ایک کتبہ ہے …

کے جس پر صاف لکھا ہو …



محبت موت کی آغوش میں سر رکھ کے سونا ہے

محبت دل پے لاحق روگ ہے

تا عمر رونا ہے

محبت رات بھر کا جاگنا

اور جان کھونا ہے



محبت آرزو و حسرت و اَرْمان و خواہش کی

کسی میدان میں رکھی ہوئی ایک ایسی میّت ہے

کے جس کو کندھا دینے کے لیے

کوئی نہیں آتا

مگر پھر بھی

لبوں پر ہر کسی انسان کے رکھا ہے یہ جملہ



مجھے تم سے محبت ہے



کوئی مجھ سے اگر کہہ دے

مجھے تم سے محبت ہے

تو ڈر جاتا ہوں میں بے حد

یہ دل میں وہم آتا ہے



کے یہ اظہار کا جملہ

محبت کا یہ اک کتبہ



پھر کسی بے دیپ قبرستان کی

بوسیدہ سی اک قبر کی

زینت نا بن جائے

محبت کا یہ کتبہ

پھر نئی آفت نا بن جائے

وہی کتبہ

کے جس پر صاف لکھا ہو



شہید راہ الفت

عاشق ناکام کا مرقد







0 comments:

Post a Comment