خوابوں کی گیلی
قبروں پر
سکھیوں نے راکھہ
بکھیری تھی
وہ لمحہ کیسا
لمحہ تھا؟
جب اس کے بکھرے
بالوں میں
بستی کے نیک
عزیزوں نے
نمناک لبوں سے
چھڑکا تھا
وہ لمحہ کیسا
لمحہ تھا؟
جب اس کے اجلے
ہاتھوں میں
اک جال بنا
محرومی کا
مہندی کی زرد
لکیروں نے
جب اس کے کندن
ماتھے پر
جھومر کا روپ
رچایا تھا
بے قیمت ضبط کے
ہیروں نے
وہ لمحہ کیسا
لمحہ تھا؟
جب اس کی آنکھیں
پوچھتی تھیں
یہ کون قیامت ای
ہے؟
برات میں شامل
چہروں میں
احساس کے قاتل
کتنے ہیں
اور کون کسی کا
بھی ہے؟
کیوں سانسیں رکتی
جاتی ہیں
کیوں نبضیں تیز
دھڑکتی ہیں
یہ درد شعائیں
دیتا ہے
یا دور کہیں
شہنائی ہے ؟
وہ لمحہ کیسا
لمحہ تھا؟
جب اسکی آنکھیں
پوچھتی تھیں
وہ لوگ بھی کتنے
اچھے تھے
جو اپنی چاند سی
بیٹی کو
سانسوں کی اجلی
چادر میں
لپٹا کر خود دفنا
دیتے
پھر اسکی یاد
بھلا دیتے
وہ پوچھتی تھی سب
سکھیوں سے
وہ لوگ کہاں آباد
ہیں اب
جو وقت کا شجرہ
لکھتے تھے
اور شجرہ ایسی
نسلوں کا
جو اندھی آنکھہ
میں خوابوں کی
تعبیر سجایا کرتی
تھیں
پھر ہنستے ہنستے
کہتی تھی
وہ لوگ کسی کو
یاد نہی
وہ لوگ کہیں آباد
نہی
وہ لمحہ کیسا
لمحہ تھا؟
جب اس کے سندر
چہرے پر
زرداب رتوں کی
تنہائی
بکھری تو غازہ
لگتی تھی
وہ لمحہ کیسا
لمحہ تھا؟
جب سیج جنازہ
لگتی تھی
اب اس کے سونے
آنگن میں
مرجھائی ہوئی
کچھہ بیلوں کو
اک تتلی چومنے
آتی ہے
اب اسکے خالی
کمرے میں
بکھرے ہوۓ سوکھے
پھولوں کو
پاگل وحشی منہ
زور ہوا
بے وجھ اڑا لے
جاتی ہے
اور اسکی سکھیاں
سوچتی ہیں
جیسے کوہسار کے
سینے میں
اک قیمتی چیز
گنوا یں
اک میت کو دفنا یں
وہ لمحہ کیسا
لمحہ تھا؟؟؟
0 comments: