TOP

مجھے ناکام لوگوں میں سرفہرست رہنے دو


میرے دل کی زمین پر اب بہاریں غیر لگتی ہیں

سحر انگیز آنکھوں کی صدائیں غیر لگتی ہیں

جنوں ماتم نہیں کرتا وفائیں زہر لگتی ہیں

نگہبانِ چمن کی آرزوئیں قہر لگتی ہیں

یہ دل دریائے وحشت ہے یہ کب اعجاز کرتا ہے

خزاں کی حکمرانی ہے اُسی پر ناز کرتا ہے

مجھے برباد ہونے تک ذرا سرشار رہنے دو

مجھے ناکام لوگوں میں سرفہرست رہنے دو



ابھی اک عمر جاری ہے

ذرا وحشت سی طاری ہے

aذرا وحشت کے ڈھلنے تک

مجھے وحشت میں رہنے دو

مجھے ناکام لوگوں میں سرفہرست رہنے دو



کسی خواہش کے پتھر سے مجسمے مسمار کرتے ہیں

ستمگر چارہ گر بن کر مری بستی میں پھرتے ہیں

مجھے مسمار ہونے تک اسی بستی میں رہنے دو

مجھے ناکام لوگوں میں سرفہرست رہنے دو



انا کے آستانے پر گماں کو قتل کرتے ہیں

زبان کو قتل کرتے ہیں

مجھے مقتول ہونے تک اسی مقتل میں رہنے دو

مجھے ناکام لوگوں میں سرفہرست رہنے دو



مرے اجداد غافل تھے میری خوشیوں کے قاتل تھے

وراثت کی غلامی نے مجھے آزاد رکھا ہے

وطن میں جو مسافر ہے کہاں آباد رکھا ہے
میں ان کھیتوں کی رونق ہوں


جہاں فصلیں مجھ ہی سے دام لیتی ہیں غریبی تھام لیتی ہیں

قلم کے کارخانے میں میری محنت کا ایندھن ہے

مگر میں لکھ نہیں سکتا

مرے بازار اپنے ہیں

مگر میں بِک نہیں سکتا

مرے ماحول نے مجھ کو مری قامت پہ ٹوکا ہے

مرے احباب نے مجھ کو بڑی حکمت سے رکھا ہے

مرا اسباب لٹنے دو مرے احباب رہنے دو


مجھے ناکام لوگوں میں سرفہرست رہنے دو


0 comments:

Post a Comment