ادھر نہ دیکھو کے جو بہادر
قلم کے یا تیغ کے دھنی تھے
جو عزم و ہمّت کی دھنی تھے
اب ان کے ہاتھوں میں صدق ایما ن کی
آزمودہ پورانی تلوارمڑگئی ہے
جو کج کلہ صاحب حشم تھے
جو اہل دستارمحترم تھے
ہوس کے پر پیچ راستوں میں
کلہ کسی نے گروہ ہے رکھ دی
کسی نی دستار بیچ دی ہے
ادھر بھی دیکھو
جو اپنے لہو کے درخشاں دینار
مفت بازار میں لوٹا کر
نظر سے اوجھل ہوے
ا ور اپنی لحد میں اس واقت تک دہنی ہیں
ادھر بھی دیکھو
جو حرف حق کی صلیب پر اپنا تن سجا کر
جہا سے رخصت ہوے
اور اہل جہاں میں اس وقت تک نبی ہیں
0 comments: