میں کہ اپنے سفر کی تھکن کا
وہی پاؤں ہوں
جس پہ ہستی مری
اپنی سانسوں کی لاشیں اٹھاۓ ہوئے
اک نیا سا سفر
پھر سے ایجاد کرنے میں مصروف ہے
آج آنکھیں بھی خوابوں پر اک بوجھ ہیں
پاؤں آنکھوں پہ رکھ کر، سفر چھوڑ کر
نیند مجھ کو سلانے چلی آئی ہے
0 comments: