TOP

قربتوں میں بھی جدائی کے زمانے مانگے




قربتوں میں بھی جدائی کے زمانے مانگے


دل وہ بے مہر کہ رونے کے بہانے مانگے 



ہم نہ ہوتے تو کسی اور کے چرچے ہوتے



خلقت شھر تو کہنے کو فسانے مانگے 

یہی دل تھا کہ ترستا تھا مراسم کے لیے

اب یہی ترک تعلق کے بہانے مانگے 



اپنا یہ حال کہ جی ہار چکے لٹ بھی چکے

اور محبت وہی انداز پرانے مانگے 

زندگی ہم تیرے داغوں سے رہے شرمندہ

اور تو وہ کہ صدا آئینے خانے مانگے 

دل کسی حال پہ قانع ہی نہیں جانِ فراز

مل گئے تم بھی تو کیا اور نہ جانے مانگے



0 comments:

Post a Comment