TOP

ہم کہ اس خاک سے تخلیق ہوئے




ہم کہ اس خاک سے تخلیق ہوئے





خاک کا رزق بنیں گے اک دن



خاک کا روپ ہیں ہم، خاک ہمارا درشن



تم ملے بھی تو مجھے خاک کے جادے میں ملے



جادہء خاک کہ جس کا نہ ازل ہے نہ ابد



تم مجھے میرے ہی کمزور ارادے میں ملے



خاک ہے جس کی سند



اس نمائش گہہ ہستی کے سفر سے ہم تم



دوریاں پہنے ہوئے یونہی گذر جائیں گے



زادہءخاک ہیں چپ چاپ بکھر جائیں گے



ہم کہ اس خاک سے تخلیق ہوئے






0 comments:

Post a Comment