TOP

وفا کیسی کہاں کا عشق




مرے اطراف اب تو پھیلتے کالے سے سائے ہیں




مرا ماضی تو مٹی میں کبھی کا کھو گیا اور حال ۔ ۔



مٹی ہو رہا ہے اور فردا ٹُوٹتے تارے کی صورت ہے



میرے ماتھے پہ قدرت نے سیاہی تھوپ دی ہے اور



اب اس کو مٹانا کس کے بس میں ہے؟



مرے دل کو فقط اب موت کی خواہش ستاتی ہے



مجھے رنگوں، گلابوں، خوشبوؤں کے خواب دکھلانا نہیں



 ممکن



کوئی بھی شے مجھے بھاتی نہیں جاناں!



محبت، وصل، شُہرت، حُسن، قسمت کے صحیفوں تک



یہ سب ملتا ہے، ہم کو آزمانے کو



وفا کیسی کہاں کا عشق، جانے دو








0 comments:

Post a Comment