مرے اطراف اب تو پھیلتے کالے سے سائے ہیں
مرا ماضی تو مٹی میں کبھی کا کھو گیا اور حال ۔ ۔
میرے ماتھے پہ قدرت نے سیاہی تھوپ دی ہے اور
اب اس کو مٹانا کس کے بس میں ہے؟
مرے دل کو فقط اب موت کی خواہش ستاتی ہے
مجھے رنگوں، گلابوں، خوشبوؤں کے خواب دکھلانا نہیں
ممکن
کوئی بھی شے مجھے بھاتی نہیں جاناں!
محبت، وصل، شُہرت، حُسن، قسمت کے صحیفوں تک
یہ سب ملتا ہے، ہم کو آزمانے کو
وفا کیسی کہاں کا عشق، جانے دو
0 comments: