عکس کتنے اُتر گئے مجھ میں
پھر نجانےکدھر گئے مجھ میں
وہ جو تم تھے وہ مر گئے مجھ میں
میرے اندر تھی ایسی تاریکی
آ کے آسیب ڈر گئے مجھ میں
میں نے چاہا تھا زخم بھر جایئں
زخم ہی زخم بھر گئے مجھ میں
پہلے اُترا میں دل کے دریا میں
پھر سمندر اُتر گئے مجھ میں
کیسا خاکہ بنا دیا مجھ کو
کون سا رنگ بھر گئے مجھ میں
میں وہ پل تھا جو کھا گیا صدیاں
سب زمانے گزر گئےمجھ میں
بن کے خورشید سامنے آئے
اور پھررات کر گئے مجھ میں
0 comments: